ہمارے پرکھوں کو کیا خبر تھی


پیڑ لگانے والے

ہمارے پرکھوں کو کیا خبر تھی!
کہ ان کی نسلیں اداس ہونگی
ادھیڑ عمری میں مرنے والوں کو کیا پتہ تھا!
کہ ان کے لوگوں کی زندگی میں،
جوان عمری ناپید ہوگی
سمے کو بہنے سے کام ہوگا
بڑھاپا محو کلام ہوگا
ہر ایک چہرے میں راز ہوگا
حواس خمسہ کی بدحواسی،
بس ایک وحشت کا ساز ہوگا
زمیں کے اندر آرام گاہوں میں،
سونے والے مصوروں کو کہاں خبر تھی!
کہ بعد ان کے تمام منظر، سبھی تصور
ادھورے ہونگے
دعائیں عمروں کی دینے والوں کو کیا خبر تھی
دراز عمری عذاب ہوگی-

HAMARE PERKHON KO KYA KHABAR THI


اپنا تبصرہ بھیجیں