رگوں میں دوڑتے پھرنے کے ہم نہیں قائل

ہر ایک بات پے کہتے ہو تم کی تو کیا ہے

ہر ایک بات پہ کہتے ہو تم کہ تو کیا ہے تمہی کہو کہ یہ اندازِ گفتگو کیا ہے نہ شعلے میں یہ کرشمہ نہ برق میں یہ ادا کوئی بتاؤ کہ وہ شوخِ تند خو کیا ہے یہ رشک ہے کہ وہ ہوتا ہے ہم سخن تم سے وگرنہ خوفِ بد آموزیٔ عدو کیا مزید پڑھیں

دکھ کا کیا ترجمہ کرے کوئی

دکھ کا کیا ترجمہ کرے کوئی

دکھ کا کیا ترجمہ کرے کوئی ﮐﯿﺴﮯ ﻣﻄﻠﺐ ﺍﺩﺍ ﮐﺮﮮ ﮐﻮﺋﯽ ﺩﮐﮫ ﮐﺎ ﮐﯿﺎ ﺗﺮجمہ ﮐﺮﮮ ﮐﻮﺋﯽ ﺍﯾﮏ ﺑﮯ ﺭﻧﮓ ﺳﯽ ﺍﺩﺍﺳﯽ ﮨﮯ ﺍﯾﺴﮯ ﻣﻮﺳﻢ ﻣﯿﮟ ﮐﯿﺎ ﮐﺮﮮ ﮐﻮﺋﯽ احمد مشتاق Dukh Ka Kia Tarjuma Karay Koi

میں عام سا ہمیشہ تو خاص سا مسلسل

میں عام سا ہمیشہ تو خاص سا مسلسل

میں عام سا ہمیشہ تو خاص سا مسلسل اس کائناتِ محبّت میں ہم مثل شمس و قمر کے ہیں ایک رابطہ مسلسل ہے، ایک فاصلہ مسلسل ہے میں خود کو بیچ دوں پھر بھی، میں تجھ کو پا نہیں سکتا میں عام سا ہمیشہ ہوں، تو خاص سا مسلسل ہے وقتِ وصال کی بھی ایک مزید پڑھیں

کاش ہم کو بھی ہو نصیب کبھی​

زندگی ایک فن ہے لمحوں کو اپنے انداز سے گنوانے کا ہے عجب حال یہ زمانے کا​ یاد بھی طور ہے بھُلانے کا​ ​ پسند آیا ہمیں بہت پیشہ​ خود ہی اپنے گھروں کو ڈھانے کا​ ​ کاش ہم کو بھی ہو نصیب کبھی​ عیش دفتر میں گنگنانے کا​ ​ آسمانِ خموشیِ جاوید​ میں بھی مزید پڑھیں

اس شہر سنگ دل کو جلا دینا چاہئے

ملتی نہیں پناہ ہمیں جِس زمین پر

اس شہر سنگ دل کو جلا دینا چاہئے پھر اس کی خاک کو بھی اڑا دینا چاہئے ملتی نہیں پناہ ہمیں جس زمین پر اک حشر اس زمیں پہ اٹھا دینا چاہئے حد سے گزر گئی ہے یہاں رسم قاہری اس دہر کو اب اس کی سزا دینا چاہئے اک تیز رعد جیسی صدا ہر مزید پڑھیں

روئیں گے ہم ہزار بار کوئی ہمیں ستائے کیوں

دل ہی تو ہے‘ نہ سنگ و خشت‘

دل ہی تو ہے نہ سنگ و خشت درد سے بھر نہ آئے کیوں روئیں گے ہم ہزار بار کوئی ہمیں ستائے کیوں دیر نہیں حرم نہیں در نہیں آستاں نہیں بیٹھے ہیں رہ گزر پہ ہم غیر ہمیں اٹھائے کیوں جب وہ جمال دلفروز صورت مہر نیمروز آپ ہی ہو نظارہ سوز پردے میں مزید پڑھیں

حمدِ باری تعالیٰ – پروین شاکر

اے خدا جب بھی تیرا آسمان دیکھتی ہوں

اے خدا جب بھی تیرا آسمان دیکھتی ہوں اس میں بسا اک جہان دیکھتی ہوں نہ جانے کتنے ہی جہانوں کی سیر کرتی ہوں کھول کر جب تیرا قرآن دیکھتی ہوں احسان کتنے ہیں بندوں پہ تیرے جب بھی سورۃ رحمان دیکھتی ہوں تُو تو کہتا ہے رگ جان سے بھی ہوں میں قریب پھر مزید پڑھیں

لوگ سجدوں میں بھی لوگوں کا برا سوچتے ہیں

میرا اس شہر عداوت میں بسیرا ہے جہاں

کیا پوچھتے ہو تیرے ہجر میں کیا سوچتے ہیں سجا کے تم کو نگاہوں میں صدا سوچتے ہیں تیرے وجود کو چھو کر جو گزری ہے کبھی ہم اس ہوا کو بھی جنت کی ہوا سوچتے ہیں یہ اپنے ظرف کی حد ہے کے فقط تیرا لحاظ تیرے ستم کو مقدر کا لکھا سوچتے ہیں مزید پڑھیں