عمر کی ساری تھکن لاد کے گھر جاتا ہوں

غربت میں گِھرا ہوا شخص

عمر کی ساری تھکن لاد کے گھر جاتا ہوں رات بستر پہ میں سوتا نہیں مر جاتا ہوں میں نے جو اپنے خلاف آج گواہی دی ہے​ وہ ترے حق میں نہیں ہے تو مکر جاتا ہوں​ ​ اکثر اوقات۔۔۔۔ بھرے شہر کے سناٹے میں اس قدر زور سے ہنستا ہوں کہ ڈر جاتا ہوں مزید پڑھیں