ہوئی مدّت کے غالب مر گیا پر یاد آتا ہے وہ ہر بات پہ کہنا کہ یوں ہوتا تو کیا ہوتا نہ تھا کچھ تو خدا تھا، کچھ نہ ہوتا تو خدا ہوتا ڈُبویا مجھ کو ہونے نے، نہ ہوتا میں تو کیا ہوتا ہُوا جب غم سے یوں بے حِس تو غم کیا سر مزید پڑھیں
ہوئی مدّت کے غالب مر گیا پر یاد آتا ہے وہ ہر بات پہ کہنا کہ یوں ہوتا تو کیا ہوتا نہ تھا کچھ تو خدا تھا، کچھ نہ ہوتا تو خدا ہوتا ڈُبویا مجھ کو ہونے نے، نہ ہوتا میں تو کیا ہوتا ہُوا جب غم سے یوں بے حِس تو غم کیا سر مزید پڑھیں