ہمیں یقیں تھا ہمارا قصور نکلے گا

تمہارا شہر

مرے جنوں کا نتیجہ ضرور نکلے گا اسی سیاہ سمندر سے نور نکلے گا گرا دیا ہے تو ساحل پہ انتظار نہ کر اگر وہ ڈوب گیا ہے تو دور نکلے گا اسی کا شہر وہی مدعی وہی منصف ہمیں یقیں تھا ہمارا قصور نکلے گا یقیں نہ آئے تو اک بات پوچھ کر دیکھو مزید پڑھیں

حیرت عشق نہیں شوق جنوں گوش نہیں

محو تسبیح تو سب ہیں مگر ادراک کہاں

حیرت عشق نہیں شوق جنوں گوش نہیں بے حجابانہ چلے آؤمجھے ہوش نہیں رند جو مجھ کو سمجھتے ہیں انہیں ہوش نہیں میکدہ ساز ہوں میں، میکدہ بر ہوش نہیں کہہ گئی کان میں آ کر تیرے دامن کی ہوا صاحب ہوش وہی ہے کہ جیسے ہوش نہیں کبھی ان مدھ بھری آنکھوں سے پیا مزید پڑھیں