ہمیں یقیں تھا ہمارا قصور نکلے گا

تمہارا شہر

مرے جنوں کا نتیجہ ضرور نکلے گا اسی سیاہ سمندر سے نور نکلے گا گرا دیا ہے تو ساحل پہ انتظار نہ کر اگر وہ ڈوب گیا ہے تو دور نکلے گا اسی کا شہر وہی مدعی وہی منصف ہمیں یقیں تھا ہمارا قصور نکلے گا یقیں نہ آئے تو اک بات پوچھ کر دیکھو مزید پڑھیں