ہمیں یقیں تھا ہمارا قصور نکلے گا


مرے جنوں کا نتیجہ ضرور نکلے گا
اسی سیاہ سمندر سے نور نکلے گا

گرا دیا ہے تو ساحل پہ انتظار نہ کر
اگر وہ ڈوب گیا ہے تو دور نکلے گا

اسی کا شہر وہی مدعی وہی منصف
ہمیں یقیں تھا ہمارا قصور نکلے گا

یقیں نہ آئے تو اک بات پوچھ کر دیکھو
جو ہنس رہا ہے وہ زخموں سے چور نکلے گا

اس آستین سے اشکوں کو پوچھنے والے
اس آستین سے خنجر ضرور نکلے گا

Tumhara Shehar, Tum Hi Mudai, Tum Hi Munsaf
Mujhay Yakeen Hai Mera Hi Qasoor Niklay Ga


اپنا تبصرہ بھیجیں