دسمبر اب کے آؤ تو

دسمبر

دسمبر اب کے آؤ تو تم اُ س شہرِ تمنا کی خبر لانا کہ جس میں جگنوؤں کی کہکشائیں جھلملاتی ہیں جہاں تتلی کے رنگوں سے فضائیں مسکراتی ہیں وہاں چاروں طرف خوشبو وفا کی ہے اور اُس کو جو بھی پوروں سے نظر سے چھو گیا پل بھر مہک اُٹھا دسمبر اب کے آؤ مزید پڑھیں

تُو جھُکا جب غیر کے آگے، نہ من تیرا نہ تن

اقبال

پھر چراغ لالہ سے روشن ھوئے کوہ و دمن مجھ کو پھر نغموں پہ اُکسانے لگا مُرغِ چمن پھُول ہیں صحرا میں یا پریاں قطار اندر قطار اُودے اُودے، نیلے نیلے، پیلے پیلے پیرہن برگِ گُل پر رکھ گئی شبنم کا موتی بادِ صبح اور چمکاتی ہے اس موتی کو سورج کی کرن حُسنِ بے مزید پڑھیں

جو اَلَم گزر رہے ہیں

جو اَلَم گزر رہے ہیں

میں یہ کس کے نام لکھوں جو اَلَم گزر رہے ہیں مرے شہر جل رہے ہیں مرے لوگ مر رہے ہیں کوئی غُنچہ ہو کہ گُل ہو، کوئی شاخ ہو شجَر ہو وہ ہَوائے گلستاں ہے کہ سبھی بکھر رہے ہیں کبھی رَحمتیں تھیں نازِل اِسی خِطّہ زمیں پر وہی خِطّہ زمیں ہے کہ عذاب مزید پڑھیں

کوئی مرتا ہے تو حیرت نہیں ہوتی مجھ کو

کوئی مرتا ہے تو حیرت نہیں ہوتی مجھ کو

اب تری یاد سے وحشت نہیں ہوتی مجھ کو زخم کھلتے ہیں اذیت نہیں ہوتی مجھ کو اب کوئی آئے چلا جائے میں خوش رہتا ہوں اب کسی شخص کی عادت نہیں ہوتی مجھ کو ایسا بدلا ہوں ترے شہر کا پانی پی کر جھوٹ بولوں تو ندامت نہیں ہوتی مجھ کو ہے امانت میں مزید پڑھیں

تعلق ٹوٹ جائیں گے

دلوں میں فرق آئیں گے

سراپا عشق ہوں میں اب بکھر جاؤں تو بہتر ہے جدھر جاتے ہیں یہ بادل ادھر جاؤں تو بہتر ہے ٹھہر جاؤں یہ دل کہتا ہے تیرے شہر میں کچھ دن مگر حالات کہتے ہیں کہ گھر جاؤں تو بہتر ہے دلوں میں فرق آئیں گے تعلق ٹوٹ جائیں گے جو دیکھا جو سنا اس مزید پڑھیں