جو اَلَم گزر رہے ہیں

جو اَلَم گزر رہے ہیں

میں یہ کس کے نام لکھوں جو اَلَم گزر رہے ہیں مرے شہر جل رہے ہیں مرے لوگ مر رہے ہیں کوئی غُنچہ ہو کہ گُل ہو، کوئی شاخ ہو شجَر ہو وہ ہَوائے گلستاں ہے کہ سبھی بکھر رہے ہیں کبھی رَحمتیں تھیں نازِل اِسی خِطّہ زمیں پر وہی خِطّہ زمیں ہے کہ عذاب مزید پڑھیں