قرب کے نہ وفا کے ہوتے ہیں
جھگڑے سارے انا کے ہوتے ہیں
بات نیت کی صرف ہے ورنہ
وقت سارے دعا کے ہوتے ہیں
بھول جاتے ہیں مت برا کہنا
لوگ پتلے خطا کے ہوتے ہیں
وہ بظاہر جو کچھ نہیں لگتے
ان سے رشتے بلا کے ہوتے ہیں
وہ ہمارا ہے اس طرح شاید
جیسے بندے خدا کے ہوتے ہیں
بخش دینا بھی ٹھیک ہے لیکن
کچھ سلیقے عطا کے ہوتے ہیں
کچھ کو دنیا بکھیر دیتی ہے
کچھ پریشاں سدا کے ہوتے ہیں
وہ جو ہستی میں ڈوب جاتے ہیں
ان کے چرچے بلا کے ہوتے ہیں
اس کی فطرت ہی ایسی ہے اخترؔ
جیسے تیور ہوا کے ہوتے ہیں
اختر ملک
جناب یہ اختر ملک صاحب کا شعر ہے فیض صاحب کا نہیں
بہت بہت شکریہ
محسن نقوی کی شاعری ہے یہ… وہ ہمارا ہے اس طرح محسن. جیسے بندے خدا کے ہوتے ہیں