تنگ آ چکا ہوں سانس لگاتار کھینچ کر

ہموار کھینچ کر، کبھی دشوار کھینچ کر

ہموار کھینچ کر، کبھی دشوار کھینچ کر تنگ آ چکا ہوں سانس لگاتار کھینچ کر میدان میں اگر نہ آتا میں تلوار کھینچ کر لے جاتے لوگ مصر کے بازار کھینچ کر خاطر میں کچھ نہ لائے گا یہ سائلِ عشق ہے تم کیوں روکتے ھو ریت کی دیوار کھینچ کر اُکتا چُکا یہ دل مزید پڑھیں