برسوں چلے قتیل زمانے کے ساتھ ہم

زمانے کی چال

برسوں چلے قتیل زمانے کے ساتھ ہم واقف ہوئے نہ پھر بھی زمانے کی چال سے روکا ہے تو نے جس کو سدا عرضِ حال سے ہجرت وہ کر گیا ترے شہرِ وصال سے وہ مر گیا جب اس کی سکونت بدل گئی جیون سے بڑھ کے پیار تھا پنچھی کو ڈال سے بندھوا رہا مزید پڑھیں