سب قتل ہوکے تیرے مقابل سے آئے ہیں ہم لوگ سرخرو ہیں کی منزل سے آئے ہیں شام نظر، خیال انجم، جگر کے داغ جتنے چراغ ہیں، تری محفل سے آئے ہیں اٹھ کر تو آگئے ہیں تری بزم سے مگر کچھ دل ہی جانتا ہے کہ کس دل سے آئے ہیں ہر اک قدم مزید پڑھیں
سب قتل ہوکے تیرے مقابل سے آئے ہیں ہم لوگ سرخرو ہیں کی منزل سے آئے ہیں شام نظر، خیال انجم، جگر کے داغ جتنے چراغ ہیں، تری محفل سے آئے ہیں اٹھ کر تو آگئے ہیں تری بزم سے مگر کچھ دل ہی جانتا ہے کہ کس دل سے آئے ہیں ہر اک قدم مزید پڑھیں