ساۓ میں بیٹھی ہوئی نسل کو معلوم نہیں دھوپ کی نذر ھوۓ پیڑ لگانے والے لاکھ مسمار کیے جائیں زمانے والے آ ہی جاتے ہیں نیا شہر بسانے والے اس کی زد پر وہ کبھی خود بھی تو آ سکتے ہیں یہ کہاں جانتے ہیں آگ لگانے والے اب تو ساون میں بھی بارود برستا مزید پڑھیں
ساۓ میں بیٹھی ہوئی نسل کو معلوم نہیں دھوپ کی نذر ھوۓ پیڑ لگانے والے لاکھ مسمار کیے جائیں زمانے والے آ ہی جاتے ہیں نیا شہر بسانے والے اس کی زد پر وہ کبھی خود بھی تو آ سکتے ہیں یہ کہاں جانتے ہیں آگ لگانے والے اب تو ساون میں بھی بارود برستا مزید پڑھیں