پیڑ لگانے والے

پیڑ لگانے والے

ساۓ میں بیٹھی ہوئی نسل کو معلوم نہیں دھوپ کی نذر ھوۓ پیڑ لگانے والے لاکھ مسمار کیے جائیں زمانے والے آ ہی جاتے ہیں نیا شہر بسانے والے اس کی زد پر وہ کبھی خود بھی تو آ سکتے ہیں یہ کہاں جانتے ہیں آگ لگانے والے اب تو ساون میں بھی بارود برستا مزید پڑھیں