بہہ رہا ہے زمیں کے دھارے پر ایک دریا کہ ہے کنارے پر جو تناور تھا سب درختوں میں ٹکڑے ٹکڑے پڑا ہے آرے پر پاؤں لٹکا کے جانبِ دنیا آؤ بیٹھیں کسی ستارے پر آنے جانے کی سب کو جلدی ہے کوئی رکتا نہیں اشارے پر عشق میں فائدہ نہیں ہوتا کام چلتا ہے مزید پڑھیں
بہہ رہا ہے زمیں کے دھارے پر ایک دریا کہ ہے کنارے پر جو تناور تھا سب درختوں میں ٹکڑے ٹکڑے پڑا ہے آرے پر پاؤں لٹکا کے جانبِ دنیا آؤ بیٹھیں کسی ستارے پر آنے جانے کی سب کو جلدی ہے کوئی رکتا نہیں اشارے پر عشق میں فائدہ نہیں ہوتا کام چلتا ہے مزید پڑھیں