آؤ بیٹھیں کسی ستارے پر


بہہ رہا ہے زمیں کے دھارے پر
ایک دریا کہ ہے کنارے پر

جو تناور تھا سب درختوں میں
ٹکڑے ٹکڑے پڑا ہے آرے پر

پاؤں لٹکا کے جانبِ دنیا
آؤ بیٹھیں کسی ستارے پر

آنے جانے کی سب کو جلدی ہے
کوئی رکتا نہیں اشارے پر

عشق میں فائدہ نہیں ہوتا
کام چلتا ہے یہ خسارے پر

مر چکی ہیں علامتیں ناصر
نزع طاری ہے استعارے پر

نصیر احمد ناصر

پاؤں لٹکا کے جانب دنیا

Paaon latka Kar Janib e Dunia
Aao Baithain Kissi Sitaray par
Naseer Ahmad Nasir


اپنا تبصرہ بھیجیں