حیرت عشق نہیں شوق جنوں گوش نہیں

محو تسبیح تو سب ہیں مگر ادراک کہاں

حیرت عشق نہیں شوق جنوں گوش نہیں بے حجابانہ چلے آؤمجھے ہوش نہیں رند جو مجھ کو سمجھتے ہیں انہیں ہوش نہیں میکدہ ساز ہوں میں، میکدہ بر ہوش نہیں کہہ گئی کان میں آ کر تیرے دامن کی ہوا صاحب ہوش وہی ہے کہ جیسے ہوش نہیں کبھی ان مدھ بھری آنکھوں سے پیا مزید پڑھیں

تجھے کیا ملےگا نماز میں​ – علامہ اقبال

جو میں سربسجدہ ہوا کبھی ، تو زمیں سے آنے لگی صدا

کبھی اے حقیقتِ منتظر نظر آ لباسِ مجاز میں​ کہ ہزاروں سجدے تڑپ رہے ہیں میری جبینِ نیاز میں​ طرب آشنائے خروش ہو،تو نوا ہے محرم گوش ہو​ وہ سرود کیا کہ چھپا ہوا ہو سکوت پردہء ساز میں​ تو بچا بچا کہ نہ رکھ اسے، تیرا آئینہ ہے وہ آئینہ​ جو شکستہ ہو تو مزید پڑھیں