ترے صوفے ہیں افرنگی، ترے قالیں ہیں ایرانیِ لہُو مجھ کو رُلاتی ہے جوانوں کی تن آسانی امارت کیا، شکوہِ خسروی بھی ہو تو کیا حاصل نہ زورِ حیدری تجھ میں، نہ استغنائے سلمانی نہ ڈھُونڈ اس چیز کو تہذیبِ حاضر کی تجلّی میں کہ پایا مَیں نے استغنا میں معراجِ مسلمانی عقابی رُوح جب مزید پڑھیں