کہاں میں بندۂ عاجز کہاں حمد و ثنا تیری حدودِ عقل سے بڑھ کر ہے عظمت اے خدا تیری تو خالق ہے تو رازق ہے تو باسط ہے تو قادر ہے ثنا خوانی میں ہیں سرشاریہ ارض و سما تیری نمایاں ہے ترا جلوہ ۔۔۔بہاروں چاند تاروں میں منور کر رہی ہے سارے عالم کو مزید پڑھیں
زمرہ: خزاں
ہوئے نامور بے نشاں کیسے کیسے
ہوئے نامور بے نشاں کیسے کیسے زمیں کھا گئی آسماں کیسے کیسے تری بانکی چتون نے چن چن کے مارے نکیلے سجیلے جواں کیسے کیسے نہ گل ہیں نہ غنچے نو بوٹے نہ پتے ہوئے باغ نذرِ خزاں کیسے کیسے یہاں درد سے ہاتھ سینے پہ رکھا وہاں ان کو گزرے گماں کیسے کیسے ہزاروں مزید پڑھیں