شامِ غم کی سحر نہیں ہوتی یا ہمیں کوخبر نہیں ہوتی ہم نے سب دکھ جہاں کے دیکھے ہیں بے کلی اس قدر نہیں ہوتی نالہ یوں نا رسا نہیں رہتا آہ یوں بے اثر نہیں ہوتی چاند ہے، کہکشاں ہے تارے ہیں کوئی شے نامہ بر نہیں ہوتی ایک جاں سوز و نامراد خلش مزید پڑھیں
زمرہ: ابنِ انشا
الجھے الجھے روپ بہت
الجھے الجھے روپ بہت اصلی کم، بہروپ بہت اس پیڑ کے نیچے کیا رُکنا جہاں سایہ کم ہو، دُھوپ بہت چل انشاء اپنے گاؤں میں بیٹھیں گے سُکھ کی چھاؤں میں کیوں تیری آنکھ سوالی ہے؟ یہاں ہر اِک بات نرالی ہے اِس دیس بسیرا مت کرنا یہاں مُفلس ہونا گالی ہے چل انشاء اپنے مزید پڑھیں