آنکھ کا نور دل کا نور نہیں [علامہ محمد اقبال]


عقل گو آستاں سے دور نہیں
اس کی تقدیر میں حضور نہیں

دل بینا بھی کر خدا سے طلب
آنکھ کا نور دل کا نور نہیں

علم میں بھی سرور ہے لیکن
یہ وہ جنت ہے جس میں حور نہیں

کیا غضب ہے کہ اس زمانے میں
ایک بھی صاحب سرور نہیں

اک جنوں ہے کہ باشعور بھی ہے
اک جنوں ہے کہ باشعور نہیں

ناصبوری ہے زندگی دل کی
آہ وہ دل کہ ناصبور نہیں

بے حضوری ہے تیری موت کا راز
زندہ ہو تو تو بے حضور نہیں

ہر گہر نے صدف کو توڑ دیا
تو ہی آمادہ ظہور نہیں

ارنی میں بھی کہہ رہا ہوں مگر
یہ حدیث کلیم و طور نہیں

علامہ محمد اقبال

Ek Junoon Hai Key Ba-Shaur Bhi Hai
Ek Junoon Hai Key Ba-Shaur Nahin
Allama Muhammad Iqbal


اپنا تبصرہ بھیجیں