نہ جانے کون سے لمحے میں
ھم مٹی میں مل جائیں
چلو کچھ کام کر جائیں
کسی کے کام آ جائیں
کوئی رستہ سُجھا جائیں
کوئی بستہ تھما جائیں
کسی کی رھنمائی اور
کسی کا گھر بنا جائیں
کہیں فکری ضرورت ھے
کہیں عملی ضرورت ھے
نئی فکریں جگا جائیں
چلو کچھ کام کر جائیں
ابھی بھی وقت ھے یارو
اے علم و فن کے ھرکارو
جو سیکھا ھے سکھا جاؤ
جو دیکھا ھے دِکھا جاؤ
رسائی سوچ کی اپنی
گلی کوچوں میں پھیلاؤ
فروغ نسل کی خاطر
ذرا سا وقت دے جاؤ
کوئی تبدیلی لے آئیں
چلو کچھ کام کر جائیں
من و سلویٰ نہ آئے گا
زمانہ نوچ کھائے گا
خودی کو جو جگائے گا
وھی تو آگے آئے گا
محض باتوں سے تبدیلی
کوئی بھی لا نہ پائے گا
تمہی امیدِ اوّل ھو
تمہی سے رنگ آئے گا
سبق آموز ھو جائیں
چلو کچھ کام کر جائیں..
یہ میری لکھی ہوئی نظم ہے