ہوئے نامور بے نشاں کیسے کیسے زمیں کھا گئی آسماں کیسے کیسے تری بانکی چتون نے چن چن کے مارے نکیلے سجیلے جواں کیسے کیسے نہ گل ہیں نہ غنچے نو بوٹے نہ پتے ہوئے باغ نذرِ خزاں کیسے کیسے یہاں درد سے ہاتھ سینے پہ رکھا وہاں ان کو گزرے گماں کیسے کیسے ہزاروں مزید پڑھیں