جب اُمیدیں ٹوٹتی ہیں توبہت تکلیف ہوتی ہے


جب اُمیدیں ٹوٹتی ہیں تو بہت تکلیف ہوتی ہے
لیکن یہ بھی سچ ہے کہ
ہر ٹوٹی ہوئی اُمید ہمیں ہمارے رب سے جوڑتی ہے

جب اُمیدیں ٹوٹتی ہیں تو

اکثر دیکھا گیا ہے کہ گھروں اور خاندانوں میں بہت پیار محبت ہوتا ہے ایک دوسرے کی مشکل پریشانیوں میں ایک دوسرے کی مدد کرتے ہیں ، ملنا جلنا، اکٹھے تفریح کرنا اسکے سب خواہش مند ہو تے ہیں لیکن چند باتیں ایسی ہیں جن کی بنیاد پر وہی محبت نفرت میں بدل جاتی ، ایک دوسرے سے حسد ،کینہ بغض رکھنے لگتے ہی اور ملنے جلنے میں بھی کمی آتی رہتی ہے اور بعض اوقات تو قطع تعلقی تک بات پہنچ جاتی ہے ،

اسکی سب سے پہلی وجہ تو یہ ہے کہ جیسے جیسے قربت ہوتی ہے اور تعلقات بڑھتے ہیں تو ایک دوسرے سے اُمیدیں بھی وابستہ ہو جاتی ہیں اور جب امتحان کا وقت آتا ہے تو بہت دفعہ لوگوں کے وہ چہرے سامنے آتے ہیں جس کا اُنہوں نے اپنے رویوں سے کبھی اظہار نہیں کیا ہوتا مثلاً ایک فرد کو اگر کو ئی مشکل درپیش ہوجائے تو اُس کی توقع سب سے یہ ہوتی ہے کہ جس محبت کا رویوں اور زبان سے اظہار ہو تا ہے اب اُس کا عملی مظاہرہ بھی نظر آئے ،پر جب ایسا نہیں ہو تا اور اُس کی اُمیدیں ٹوٹ جاتی ہیں تو ایک دوسرے کیلئے بدگمانی پیدا ہوتی ہے اور بعض دفعہ یہ غصہ اسکے عمل سے ظاہر بھی ہو جاتا ہے اور تعلقات میں دوری کا باعث بنتا ہے- کہتے ہیں

جب اُمیدیں ٹوٹتی ہیں تو بہت تکلیف ہوتی ہے
لیکن یہ بھی سچ ہے کہ
ہر ٹوٹی ہوئی اُمید ہمیں ہمارے رب سے جوڑتی ہے

بے شک ٹوٹی ہوئی امیدیں ہمیں رب سے جوڑتی ہیں کیونکہ اسکے سوا کوئی بھی نظر نہیں آتاجو ہماری ضرورت پوری کر سکے اور مشکلات حل کر سکے- کبھی کبھی جو زخم دل کولگتا ہے وہ بہت سخت ہوتا ہے لیکن یہی وہ مقام ہے جہاں سے خدا پر یقین رکھنے والے اور رب کے دامن کو چھوڑ دینے والے ایک ہی جیسے حالات کا شکار ہوکر بھی وہ مختلف راہیں اختیار کرتے ہیں۔اللہ سے لگائی ہوئی امیدیں انسان کو کبھی کمزور اور رسوا نہیں کرتی قرآن پاک میں ارشاد ہے کہ

’’اللہ کا وعدہ سچا ہے، مگر اکثر انسان جانتے نہیں ہیں‘‘۔ (یونس ۱۰:۵۵)۔

’’عجب نہیں کہ ایک چیز تم کو بھلی لگے اور وہ تمہارے لیے مضر ہو اور ان باتوں کو اللہ ہی بہتر جانتا ہے، تم نہیں جانتے‘‘۔ (البقرہ ۲۱۶) اور
’’پس، عجب نہیں کہ تم کسی چیز کو ناپسند کرو اور اللہ اس میں بہت سی بھلائی پیدا کرے۔‘‘ (النساء ۴:۱۹)

اگر ہم کبھی بھی کسی سے توقعات اور امیدیں نہ لگائیں تو کبھی مایوس اور غمزدہ نہ ہوں- کیونکہ ہمارا اکثر خیال ہوتا ہے کہ جیسے ہم دوسروں کے سا تھ سلوک کر رہے ہیں دوسرے بھی ہمارے ساتھ ویسا ہی پیش آئیں لیکن بدقسمتی سے ایسا ہر بار نہیں ہوتا اور ہمیں غمی کا سامنا ہوتا ہے- خوش رہنے کے دو طریقے اپنائیں ایک اپنی حقیقت کہ بہتر بنائیں اور دوسرا توقعات کم کر دیں جتنا ہو سکے-

Jab Umeeden Toot,ti Hen To Boht Takleef Hoti Hay
Lekin Yeh Bhi Sach Hay Keh
Her Tooti Hui Umeed Hmen Hmaray Rabb Say Jorti Hay


اپنا تبصرہ بھیجیں