میرے عزیزو ! زندگی کا مقصد جانو
ہم خود نہیںآئے، خود نہیں مرتے.
یہ پیدائش اور موت کے درمیان کا عرصہ کس لیئے ہے ؟ کھیلنے کے لیئے؟ کودنے کے لیئے؟ ناچنے کے لیئے؟ گانے کے لیئے؟ شرابیں پینے کے لیئے؟ فحاشی بدمعاشی کے لیئے ؟ پیسہ اکٹھا کرنے کے لیئے ؟ بڑے بڑے گھر بنانے کے لیئے؟بڑے بڑے کاروبار بنانے کے لیئے ؟ بڑی بڑی ڈگریاں لینے کے لیئے؟ بڑی بڑی کرسیوں پر بیٹھنے کے لیئے؟
نہیں نہیں نہیں…..
یہاں بھیجنے والے نے بھیجا ہے، وہی ہے جو مارتا بھی ہے اور اس نے اعلان کیا ہے کہ مجھے راضی کر کے مرو گے تو کامیابی کے سہرے تمہارے گلے میں فرشتے ڈالیں گے.
اگر ہم اپنے آپ کے خالق خود ہیں، جاؤ جو مرضی کرو. ان آنکھوں سے دیکھو جو چاہتے ہو. ان کانوں سے سنو جو چاہتے ہو، ان ھاتھوں کو استعمال کرو جہاںچاہتے ہو. ان پاؤں سے چلو جدھر چاہتے ہو. اپنی طاقت کو استعمال کرو جہاں چاہتے ہو. اپنے پیسے کو استعمال کرو جہاں چاہتے ہو.
اگر خود نہیں پیدا ہوئے، اور خود نہیں مرتے، کوئی مارنے والا ہے، کوئی پیدا کرنے والا ہے، میرے بچو میں ھاتھ جوڑتا ہوں اُس اللہ سے پوچھ لو، تُو کیا چاہتا ہے. تُو نے کیوں بھیجا ہے. اس زندگی کی معراج، اس زندگی کی کامیابی کا مفہوم میرا اللہ جو بتاتا ہے “جس نے اللہ اور اُس کے رسول صَلَّى اللہ عَلَیہ وَالہ وَسَلَّم کو راضی کیا وہ کامیاب ہے…
مولانا طارق جمیل
Bohat achi post hai