اگر زندگی عارضی ہے
تو مشکلات بھی مستقل نہیں
جی اگر زندگی عارضی ہے تو مشکلات بھی مستقل نہیں، تو اپنے رب کی شکرگزاری کرتے رہو، وہ رب جو ہمیشہ ہمیں ہمارے اعمال کے حساب سے نہیں، بلکہ اپنی رحمتوں کے حساب سے نوازتا ہے . یہ دنیا یہ زندگی فانی ہے- ہمیشہ کے لئے کچھ بھی نہیں ہے- اور مشکلات بھی اس زندگی کا حصہ ہیں – انسانی زندگی میں عموماً دوطرح کے حالات کا سامنا ہوتا ہے، کبھی انسان خوشی و مسرت کے خوشگوار لمحات سے دوچارہو تاہے اور کبھی اس پر رنج وغم ، بے چینی اور مایو سی کی کیفیت طاری ہوتی ہے۔
ہر حال میں اللہ کے حکم اور اس کے فیصلوں پر جمے رہنا او رکامیابی کے لئے وقت کا انتظار کرنا مومن کی سب سے بڑی پہچان ہے ، اس لئے کہ دنیا میں مصیبتیں گناہوں کے لئے کفارہ اور آخرت میں نجات کا سبب ہو تی ہے ۔
لھم البشریٰ فی الحیاة الدنیا و فی الاخرة،
ان کے لئے دینوی زندگی میں بھی بشارت ہے اور آخرت میں بھی،
لیکن یہ ایک حقیقت ہے کہ دنیا میں انسانوں پر جو مصیبتیں آتی ہیں وہ خود ان کی نا عاقبت اندیشی اور خدا نا شناسی کے نتیجہ میں آتی ہے ۔
وما اصا بکم من مصیبة فبما کسبت اید یکم و پعفواعن کثیر ۔ ( سورہ شوریٰ )
تم پر جو کچھ مصیبت پہونچتی ہے وہ تمہارے ہی ہاتھوں کے کئے ہوئے اعمال و افعال کے سبب پہنچتی ہے ،
ذرا غور کیجئے کہ ہم مصنوعی زندگی ، تکلفات اور تعیشات کے کس قدر عادی ہو چکے ہیں سادہ اورفطری زندگی گزارنا کتنا دشوارہوگیا ہے زندگی اور زندگی کے مطالبات نے الجھا کر رکھ دیا ہے ، ہر وقت خواہشات نفس کی تسکین کے لئے پریشان اور پرا گندہ رہتے ہیں ، لیکن حقیقی سکون اور اطمینان قلب میسر نہیں آتا ، قرآن پاک میں ارشاد ربانی ہے
و اما من خاف مقام ربّہ و نھی النفس عن الھوی فان الجنتہ ھی الماویٰ ( سورہ نا زعات )
جو اپنے پروردگار کے سامنے کھڑا ہونے سے ڈرا اور اپنے نفس کو غلط خواہش سے بچا لیا وہ جنت میں آرام پائے گا۔