شکر کرو اس غم کا
جس نے تمہیں اللہ والا بنا دیا
ہر شخص کو پروردگار عالم نے بےشمار ظاہری وباطنی نعمتوں سے نوازا ہے انسان کو چاہئے کے اپنے قول وفعل سے ان انعامات کا شکر ادا کرے دنیاوی نعمتوں کے اعتبار سے اپنے سے کم تر پر نگاہ رکھے اور دینی معاملات میں اپنے سے آگے والے پر نظر ہو زبان کے ذریعے بھی الحمداللہ کہتا رہے اور کثرت سے اس بات کا خیال رکھے کے اللہ نے مجھے اتنی نعمیں عطاء فرمائی ہیں دنیا میں کتنے ہی لوگ ایسے ہیں جنہیں یہ نعمتیں میسر نہیں۔
غم اور تکلیف میں لوگ ساتھ چھوڑ جاتے ہیں جبکہ اللّہ ساتھ رہتا ہے۔ اللّہ تعالیٰ کے شکر میں خاص بات ہے۔ جب آپ شکر ادا کرتے ہیں کہ الحمدلللّہ ، تو یہ بڑے راز کی بات ہے ۔ تو جہاں آپ کی پسند کی زندگی نہ ہو ، وہاں خاموشی سے گزر جانا ، یہ بھی اللّہ کا شکر ہے ۔ اسی طرح اپنی پسند کو خاموشی کے ساتھ چھوڑنا بڑا شکر ہے ، بلکہ نمبر ون شکر ہے ۔ ناپسند کو خوشی سے قبول کرنا بھی ،اللّہ کی بڑی مہربانی ہوتی ہے ۔
تو جو چیز آپ کو پسند نہ ہو اور آپ کے ساتھ ہو ، آپکے گلے کا ہار ہو ، تو پھر آپ اسے قبول کرو ۔ پسند کو چھوڑنا بڑا مشکل ہوتا ہے اور ناپسند کو قبول کرنا بڑا مشکل ہوتاہے ۔ اور یہ ، کر جانا اللّہ کے شکر کا مقام ہے ۔ جب آپ اپنی زندگی کی تعریف کرتے ہیں ، شکر کرتے ہیں تو دراصل یہ اللّہ کی تعریف ہے ۔
تو اللّہ کا شکر ، یہ ہے کہ اپنی حاصل چیز کو پسند کرو اور یہ اللّہ کی تعریف ہے ۔ یہ زندگی چار دن کی ہے ۔اور اس میں آپ محبت سے گزر رہے ہیں تو یہ اللّہ کی تعریف ہے ۔ عبادت بھی اللّہ کی تعریف ہے اور زندگی کو قبول کرنا بھی عبادت ہے ۔
اللّہ کی سب سے بڑی عبادت یہ ہے کہ آپ اس کی طرف سے آنے والی ہر چیزکو قبول کریں۔ تو راز یہ ہے ۔ اگر آپ یہ دیکھنا چاہتے ہیں کہ اللّہ کس پہ راضی ہے ، تو آپ خاموشی سے یہ فارمولا استعمال کر لیا کریں ۔
اگرآپ اللّہ کی ہر بات پر ، دل سے راضی ہیں تو ، اللّہ آپ کے ہر عمل پر راضی ہے ۔ جس پر اللّہ نے راضی ہونا ہوتا ہے ، اسے اپنے پر راضی کر لیتا ہے
ناشکری غم اور بے سکونی کو کھینچ لاتی ہے
اور شکر گزاری نعمتوں خوشیوں
اور راحتوں میں اضافے کا سبب بنتی ہے_
–