شکستہ دل ہوں، مگر مسکرا کے ملتا ہوں


شکستہ دل ہوں، مگر مسکرا کے ملتا ہوں
اگر یہ فن ہے تو سیکھا ہے اک عزاب کے بعد

شکستہ دل ہوں، مگر مسکرا کے ملتا ہوں

کسی تکلیف اور حادثے پر اظہار غم ایک فطری امر ہے البتہ اس بات کا پورا پورا خیال رکھیے کہ غم اور اندوہ کی انتہائی شدت میں بھی زبان سے کوئی ناحق بات نہ نکلے اور صبر و شکر کا دامن ہاتھ سے چھوٹنے نہ پائے ۔

غم کی شدت میں بھی کوئی ایسی حرکت نہ کیجیے جس سے نا شکری اور شکایت کی بوآئے اور جو شریعت کے خلاف ہو، دھاڑیں مارمار کر رونا، گریبان پھاڑنا اور گالوں پرطمانچے مارنا، چیخنا اورماتم میں سر سینہ پیٹنا، مومن کے لیے کسی طرح جائز نہیں

کسی کی موت پر تین دن سے زیادہ غم نہ منائیے ۔ عزیزوں کی موت پر غمزدہ ہونا اور آنسو بہانا ایک فطری امر ہے لیکن اس کی مدت زیادہ سے زیادہ تین دن ہے ۔

Shksta Dil Hoon, Mgr Muskra Kay Milta Hoon
Agr Yeh Fann Hay To Sikha Hay Ik Azab Kay Bad


اپنا تبصرہ بھیجیں