تکلیف سچ بولنے میں نہیں ہوتی


اتنی تکلیف سچ بولنے میں نہیں ہوتی
جتنی کہ سچ سننے میں ہوتی ہے

راجا وقاص افضل

تکلیف سچ بولنے میں نہیں ہوتی

اگر ہم زندگی میں ایمانداری سے پیش آنے کی کوشش کریں جو یقینا ایک مشکل کام ہے۔ سچ بولنے، سچ کی خا طر لڑنے اورقربانیاں دینے کی عادت اپنانی چاہئے۔ جب تک ہم اس اولین درس پر عمل پیرا نہیں ہو ں گے تب تک نہ توہم انفرادی ترقی کرسکتے ہیں اورنہ ہی ایک کامیاب قوم بن کر ابھر سکتے ہیں ۔
ہمیں سب سے پہلے خود سچا بن کر دکھانا ہو گا کیونکہ کوئی بھی قوم اس وقت تک ترقی نہیں کرسکتی جب تک سب کو انصاف نہ ملے اور سب لوگ ایمانداری سے کام نہ کریں۔

” ایک بدوحضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور اسلام قبول کیا۔

اس نے حضوراکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے عرض کیامجھے صرف ایک بات کی نصیحت فرمائیے جس پر میں دل وجان سے عمل کروں۔ حضوراکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسے سچ بولنے کاحکم دیا۔ بدو نے من وعن اطاعت گزاری کی۔ یوں اس کی زندگی یکسر بدل گئی اور وہ ا یک کامیاب مسلمان بن گیا۔

اور دین کی دوسری کتابوں میں یہ ڈاکو کامشہورقصہ کہ عبدالقادر جیلانیؒ نے نوجوانی میں ایک سفر کے دوران خدا خوفی کی بدولت سچ بولتے ہوئے ڈاکوؤں کو اپنے پاس موجود رقم کاحال بتایا۔ ان کی اس سچائی سے ڈاکوؤں کی زندگیاں بدل گئیں اوروہ راہزنی اورچوری ڈکیتی سے توبہ تائب ہوکر سچائی اور ایمانداری کے علمبردار بن گئے۔ جرمنی کے البرٹ آئن سٹائن نے بہت پہلے کہا ہے کہ” جو شخص چھوٹے کاموں میں سچ کی پرواہ نہیں کرتا تو ا س پر بڑے کاموں میں اعتماد نہیں کیاجاسکتا”۔

اور کبھی کبھی مجھے تھامس جیفرسن کا وہ مشہور قول یاد آ جاتا ہے جس میں وہ ایمانداری کودانائی کی کتاب کاپہلا باب قرار دیتا ہے۔

نوجوانوں کو سچائی ، اخلاقیات اور ایمانداری کی ترغیب دینی چاہیے. دنیاوی تعلیم صرف نوکری یادولت کے حصول تک محدود نہیں ہونی چاہئے بلکہ حقیقی کامیابی سچائی، ایمانداری اورخودداری کے ذریعے ممکن ہے۔ یہ انسانی فطرت ہے کہ وہ سچائی کو پسندکرتاہے اور دوسروں کو بھی اس کی نصیحت کرتا ہے ۔ اللہ تعالیٰ نے انسان کو سچ بولنے کے لئے زبان کی نعمت سے نوازا ہے۔

Itni Tkleef Sach Bolnay Mein Nahi Hoti
Jitni Keh Sach Sun,ne Mein Hoti Hay
Raja Waqas Afzal


اپنا تبصرہ بھیجیں