حیاء – رنگ برنگے حجاب


روح میں حیاء نہ ہو تو
رنگ برنگے حجاب بھی کام نہیں دیتے

روح میں حیاء نہ ہو تو

” حیاء” سے مراد شرمندہ اور محبوب ہونا اور حیاء دراصل اس کیفیت کا نام ہے جو کسی انسان پر عیب برائی کے خوف و ندامت کے وقت طاری ہو اسی لئے کہا جاتا ہے کہ بہترین حیاء وہی ہے جو نفس کو اس چیز میں مبتلا ہونے سے روکے جس کو شریعت نے بری قرار دیا ہے۔ حضرت جنید کا یہ قول کہ حیاء اس کیفیت کا نام ہے جو اللہ کی نعمتوں کے حاصل ہونے اور ان نعمتوں کا شکر ادا نہ کرنے کی وجہ سے وحشت کے ساتھ دل میں پائی جائے اور حضرت رقاق کا قول یہ ہے کہ حیاء اس کیفیت کا نام ہے جو آقا کے سامنے درخواست و طلب سے باز رکھتی ہے۔

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الرَّقِّيُّ , حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ , عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ يَحْيَى , عَنْ الزُّهْرِيِّ , عَنْ أَنَسٍ , قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : ” إِنَّ لِكُلِّ دِينٍ خُلُقًا , وَخُلُقُ الْإِسْلَامِ الْحَيَاءُ ” سنن ابن ماجہٕ
حضرت زید بن طلحہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہر دین اور مذہب میں ایک خلق ہے (یعنی ہر مذہب والوں میں ایک ایسی صفت و خصلت ہوتی ہے جو ان کی تمام صفتوں پر غالب اور ان کی ساری خصلتوں سے اعلی ہوتی ہے) اور اسلام کا وہ خلق حیاء ہے۔

حیاءکیلئے بہترین علاج باوضو رہنا ہے کیونکہ نبی صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا۔ ”وضو مومن کا اسلحہ ہے“۔پس حیاءاس اچھائی کا نام ہے جو انسان کو ان تمام چیزوں کے چھوڑنے پر ابھارے جو شریعت میں بری ہیں۔شرم و حیاءمرد و زن کا معاشرے میں ماتھے کا جھومر ہے اور آخرت کا سرمایہ ہے۔ اس کی پیروی کر کے ہی ہم آخرت میں سرخرو ہو سکتے ہیں۔ اﷲ ہمیں توفیق عطا فرمائے۔ آمین

Rooh Mein Hyya Na Ho To
Rang Brangay Hijab Bhi Kaam Nahi Detay


اپنا تبصرہ بھیجیں