ان گھروں میں جہاں مٹی کے گھڑے رہتے ہیں
قد میں چھوٹے ہوں، مگر لوگ بڑے رہتے ہیں
جاؤ جا کر کسی درویش کی عظمت دیکھو
تاج پہنے ہوئے پیروں میں پڑے رہتے ہیں
جو بھی دولت تھی وہ بچوں کے حوالے کر دی
جب تلک میں نہیں بیٹھوں یہ کھڑے رہتے ہیں
میں نے پھل دیکھ کے انسانوں کو پہچانا ہے
جو بہت میٹھے ہوں اندر سے سڑے رہتے ہیں