ماں کے ڈوپٹے کی خوشبو


ماں، کیا تعریف کروں میں اس لفظ کی شاید ایسے الفاظ ہی نہیں‌ بنے جو اس لفظ کی اہمیت کو بیان کر سکیں ماں ایک سمندر ہے جس کا پانی اپنی سطح سے بڑھ تو سکتا ہے لیکن کم کبھی نہیں ہو سکتا ماں،ایک ایسی دوست جو کبھی بیوفا نہیں‌ہوتی۔ماں،ایک ایسا وعدہ جو کبھی ٹوٹتا نہیں۔ماں،ایک ایسا خواب جو ایک تعبیر بن کر ہمیشہ ہمارے ساتھ رہتا ہے۔

ماں،ایک ایسی محبت جو کبھی کم نہیں ہوتی بلکہ وقت کے ساتھ ساتھ یہ اور بڑھتی رہتی ہے۔ماں،ایک ایسی پرچھائی جو ہر مصیبت سے ہمیں‌بچانے کے لیے ہمارے ساتھ رہتی ہے۔ماں، ایک ایسی محافظ جو ہمیں ہر ٹھوکر لگنے سے بچاتی ہے۔ماں ایک دُعا جو ہر کسی کی لب پر ہر وقت رہتی ہے۔اور اس بات میں کوئی شک نہیں کہ

ماں کے دوپٹے کی خوشبو ہی الگ ہوتی ہے

ماں کے دوپٹے کی خوشبو

ہے دُنیا اگر اچھی تو اُس سے بھی اچھی ہے ماں میری
اپنا لے جو ہر درد میرا ایسی دوست ہے ماں میری

چوٹ لگے مجھے تو بہتے ہیں‌آنسو آنکھ سے اُس کی،
چُن لے جو ہر کانٹا میرے دامن سے ایسی ماں ہے میری

رکھ کر خود کو بھوکا بھرا ہے جس نے پیٹ میرا،
کیسے کروں بیاں کہ کیا ہے میرے لیے ماں میری

مہک اُٹھے جس کی خوشبو سے آنگن میرا،
پھولوں کی اِک ایسی وادی ہے ماں میری

Maa Kay Dupattay Ki Khushbu Hi Alag Hoti Hay


اپنا تبصرہ بھیجیں