اللہ سے جڑنے کے لیئے ٹوٹنے کا انتظار


پتہ نہیں ہم اللہ سے جڑنے کے لیئے
اپنے ٹوٹنے کا انتظار ہی کیوں کرتے ہیں

یہ انسانی فطرت ہے کہ جب انسان خوش ہوتا ہے تو اپنے خالق کو بھول جاتا ہے اور اپنے گناہوں کی لزٌتوں میں ڈوبا رہتا ہے وہ غموں کو بھول جاتا ہے اور اپنا دنیا سے جانا تک بھول جاتا ہے پھر اللہ تعالیٰ اسکو غموں کا جھٹکا دے کر اپنی طرف مائل کرتاہے-

پتہ نہیں ہم اللہ سے جڑنے کے لیئے

امام غزالی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ اس دنیا میں “خیر” اور “شر” ملے جلے رہتے ہیں،اس میں “تقویٰ” کے دواعی بھی موجود ہیں،اور فسق و فجور کے بھی۔بہت سی چیزیں ایسی ہیں جو آپ کو نیکی کی ترغیب دیتی ہیں،اور بہت سی وہ ہیں جو آپ میں گناہ کا داعیہ پیدا کرتی ہیں،آپ کا فرض یہ ہے کہ گناہ کے دواعی کو مغلوب کرکے نیکی کے دواعی کو اس پر غالب کردیں۔

امام غزالی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ اس کی مثال اس “سونے” کی سی ہے جس میں کھوٹ ملا ہوا ہو،ظاہر ہے کہ ایسے سونے سے آپ اس وقت تک کام نہیں لے سکتے جب تک کہ سونے کو کھوٹ سے الگ نہ کرلیں۔جس کا واحد ذریعہ آگ کی تپش ہے،یہ آگ کی تپش ہی سونے کو کھوٹ سے جدا کرتی ہے۔

امام غزالی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ بالکل اسی طرح انسان کے “نیک” کو “بد” سے ممتاز کرنے کے لئے بھی “تپش” کی ضرورت ہے اور یہ تپش جو انسان کو کھوٹ سے نجات عطا کرتی ہے،دو طرح کی ہے،ایک عذابِ جہنم کی تپش کیونکہ مومن کے لئے جہنم کی آگ بھی درحقیقت کھوٹ ہی کو الگ کرنے کے لئے ہوگی،محض جلانا مقصد نہیں ہوگا،بلکہ پاک صاف کرکے جنت میں داخل کرنا مقصود ہوگا(بخلاف کافروں کے،کہ انہیں دائمی طور پر جلنے ہی کے لئے جہنم میں ڈالا جائے گا)اس لئے قرآن کریم نے فرمایا

(وھل نجازی الا الکفور)
دوسری قسم کی “تپش” حسرت و ندامت کی تپش ہے،یہ ایسی آگ ہے جو اس دنیا میں کھوٹ کو پگھلا سکتی ہے۔

امام غزالی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ انسان کو کھوٹ سے نجات حاصل کرنے کے لئے ان دو قسموں میں سے کسی ایک قسم کی آگ میں جلنا ضروری ہے،اب اگر وہ چاہے تو جہنم کی آگ کو اختیار کرلے،اور اگر یہ بات اسے مشکل معلوم ہوتی ہے،چنانچہ واقعتاً بھی یہ بڑی مشکل ہے۔۔۔۔تو اس کے سوا چارہ نہیں کہ اسی دنیا میں اپنے دل کے اندر حسرت و ندامت کی تپش اور سوزش پیدا کرے،اسی تپش اور سوزش کا نام توبہ ہے۔

حدیث میں ارشاد فرمایا گیا ہے
(انما التوبۃ الندامۃ)
توبہ ندامت ہی کا نام ہے

Pta Nahi Hum Allah Say Jurnay Kay Liye
Apnay Tootne Ka Intzar Hi Kiun Krtay Hen


اللہ سے جڑنے کے لیئے ٹوٹنے کا انتظار” ایک تبصرہ

اپنا تبصرہ بھیجیں