اپنی انا کو زبح کر دو


عیدالاضحی ٰہم سے ہر سال بار بار یہی مطالبہ کرتی ہے کہ ہم محض اللہ تعالیٰ کی راہ میں جانوروں کو ہی قربان نہ کریں، بلکہ اس کے ساتھ میں اپنی ’’انا‘‘ کو بھی ذبح کریں، جس طرح ہم رب تعالیٰ کی رضا وخوش نودی کے لیے جانور کی قربان پیش کرتے ہیں ،اسی طرح ہم رب تعالیٰ کی رضا کی خاطراپنی خواہشات ونفسانیت کوبھی کو تہہ تیغ کریں،آپس کی اختلافات وانتشارات کا گلا گھونٹ دیں،سماجی ومعاشرتی برائیوں کا قلع قمع کریں،اپنے درمیان اتحاد واتفاق پیداکریں،دین وشریعت پر ثابت قدم رہیں،فرامینِ خدا واحادیثِ رسول پر عمل پیرا رہیں،اپنے اندر سے ’’انا و میں‘‘کو دودھ سے مکھی کی طرح باہر نکال پھینکیں، جس سے نہ صرف ہماری دی گئی قربانی مقبول ہوگی ،بلکہ ہمارے نفس کا بھی تزکیہ وتصفیہ ہوگا،اوریہی دراصل قربانی کا مقصد بھی ہے

اس عید پہ اپنی انا کو زبح کر دو
جو بات بات پر میں میں کرتی ہے

اپنی انا کو زبح کر دو

سب سے بڑا سوال جوذہن میں گردش کررہاہے ،وہ’’انا‘‘ کا ہے ،جس کااثر پورے معاشرے میں بڑی تیزی کے ساتھ پھیل رہاہے۔ اس’ اناومیں‘‘کی آگ میں نہ جانے معاشرے کے کتنے افراد جھلسے ہوئے ہیں، اس کا کوئی اندازہ نہیں کرسکتا ۔اس کے زہریلے جراثیم معاشرے میں اپنا مضبوط مقام بنا چکے ہیں ،جوہرکہ ومہ کی رگ وپے میں رچتے اور بستے چلے جارہے ہیں ۔اس ’’اناومیں‘‘کی دوڑ میں ایک دوسرے پر سبقت وبرتری لے جانا فخر محسوس کیاجارہاہے۔

اس ’’انا – و – میں‘‘کا بھوت معاشرے کے اکثرافراد پر سوار ہو چکاہے،چاہے وہ عالم ہویاجاہل،امیرہویا غریب،چھوٹا ہو یا بڑا،حکمراں ہو یا ملازم ،تقریباً سبھی اس ’’اناومیں‘‘کے آسیب سے بہت بری طرح متأثر ہیں۔ اگر غیر جانب دار ہوکر کہا،بولا اور لکھا جائے توبے جانہ ہوگاکہ اس ’’اناومیں‘‘ کی دوڑ میں ہمارے معاشرے کی بااثرشخصیات ،رہنما اورقائدین سب سے آگے ہیں۔ مسلم معاشرے میں اخلاص ونیکی،تواضع وانکساری اورعاجزی وفروتنی کا فقدان بڑھتاہی جارہاہے۔انانیت و نخوت کے اثرات توآج کل مسجدوں، مدرسوں ،اسکولوں اور دیگر دینی وعصری اداروں میں بھی بکثرت پھیل چکے ہیں.

معاشرے کا یہ بھی ایک بڑا المیہ ہے کہ اگر کسی کو اخلاص کی خاطر ان جگہوں کا رکن بنادیا جائے تو وہ اپنے آپ کو ان مقدس جگہوں اور تعلیم گاہوں کو دارالسلطنت تصور کرنے لگتاہے،اپنی پچھلی اوقات کو پس پشت ڈال کر اربابِ علم و دانش سے اکڑکر بات کرتاہے دوسروں کا مزاق اڑاتاپھرتاہے ،اسی پر بس نہیں بلکہ اتراکرچلتاہے، اپنے آپ کو پھلے خاں سمجھتاہے۔گویاآج لوگ انانیت و نخوت کے نشے میں اس طرح مدہوش و مخمور ہوچکے کہ انہیں اپنی عاقبت وآخرت کا خیال تک نہیں رہا،وہ فرعون،ہامان ،شداداورنمرود کی عبرت ناک داستانیں بھول گئے،جنہیں انانیت و غرور نے اس طرح زمیں بوس اور ہلاک و تباہ کردیا کہ آج تلک وہ نشانِ عبرت بنے ہوئے ہیں۔

Is Eid Pey Apni Anna Ko Zibah Kar Do
Jo Baat Baat Par Mein Mein Karti Hai


اپنی انا کو زبح کر دو” ایک تبصرہ

اپنا تبصرہ بھیجیں