کیوں بھول جاتے ہو
اس کے ہاں دیر ہے اندھیر نہیں
مایوس کبھی ہوتا نہیں جس کو یقین ہے
’اللہ’ کے گھر دیر ہے اندھیر نہیں ہے
مچھلی کا پیٹ بن گیا انسان کا سایہ
اس بے نیاز ذات نے یونس کو بچایا
جب آگ سے نمرود کا بازار گرم تھا
اسکے کرم نے آگ کو مردار بنایا
وہ دور ہے کب دل میں پوشہ نشین ہے
’اللہ’ کے گھر دیر ہے اندھیر نہیں ہے
مشکل میں جب نا آیا نظر کوئی سہارا
موسی نے آنکھیں بند کی مولا کو پکارا
آگے تھا نیل ، پیچھے تھی فرعون کی فوجیں
کس نے بنایا نیل کی موجوں کو کنارہ
اتنا کریم رہنما سوچو تو کہیں ہے
’اللہ’ کے گھر دیر ہے اندھیر نہیں ہے
حالت سے ایمان کو تولا نہیں کرتے
’اللہ’ کے بندے کبھی شکوہ نہیں کرتے
یہ رسم سکھائی ہے حسین اِبْن علی نے
جدھر سجدے میں ہو تیروں کو دیکھا نہیں کرتے
سجدوں سے جو روشن ہے وہ مومن کی جبیں ہے
’اللہ’ کے گھر دیر ہیں اندھیر نہیں ہے
امید کا دامن نا کسی حال میں چھوڑو
گھبراؤ نہیں ، صبر کی دیوار نا توڑدو
تقوی ہو اگر دل میں تو ملتی ہے خدائی
اس ذات بنا کون سنے تیری دہائی
وہ ذات جو ہر شخص کی شہرت میں مکین ہے
’اللہ’ کے گھر دیر ہے اندھیر نہیں ہے
مایوس ہوتا نہیں جس کو یقین ہے
’اللہ’ کے گھر دیر ہے اندھیر نہیں ہے