عاجزی انسان کے وقار میں اضافہ کرتی ہے
خوش بخت ہے وہ انسان‘ جو عاجزی کرتا ہے جب کہ اللہ تعالیٰ نے اسے جاہ و مال کی دولت سے نواز رکھا ہوتا ہے۔ وہ اپنے مال ودولت سے اللہ کی راہ میں خرچ کرتا رہتا ہے جو اس نے حلال کمایا ہوتا ہے اور حرام اور گناہ سے کنارہ کش رہتا ہے۔بے سہاروں پر ترس کھاتا ہے، علما کرام اور صاحبانِ علم و دانش سے روابط رکھتا ہے۔ عاجزی اورانکساری کا تقاضا یہ ہے کہ جسے تم اپنے سے حقیر تر سمجھتے ہو تو اپنے آپ کو اس سے بھی کم تر سمجھو تاکہ اسے یہ احساس ہو کہ تمہیں دنیوی مراتب کی پرواہ تک نہیں اور جو مرتبے میں تم سے بڑھ کر ہو توتم اس سے بھی اپنے آپ کو بالا تر سمجھوتاکہ اسے پتہ چلے کہ دنیوی جاہ و حشمت کی تمہاری نگاہوں میں کوئی قدروقیمت نہیں۔ جس نے ربّ کے سامنے جھکنا سیکھ لیا وہی علم والا ہے کیونکہ علم کی پہچان عاجزی ہے اور جاہل کی پہچان تکبر ہے۔
لہٰذا ہمیں چاہیے کہ اپنی زندگی میں عاجز و انکساری پیدا کریں آپ دیکھیں گے کہ ایک زمانہ آپ کے لیے جھک جائے گا۔ اپنی ذات میں لچک پیدا کریں تکبر کسی طور پر ہم سب کو زیب نہیں دیتا۔ انسانیت کی معراج عاجزی ہے۔
Bhai yeh puro hadees post krain, yeh is trah nai jese likhi hai ap ne…. Please dobara puri hadees parhain or apne post ko thk kren.
اگر جھک جانے (یعنی عاجزی اختیار کرنے ) سے تمہاری عزت گھٹ جائے تو قیامت کے دن مجھ سے لے لینا۔ (مسلم حدیث۔ 784)
عرض ہے کہ اس حدیث کا کوئی وجود نہیں ہے لہذا اس کو اللہ کے رسول صلی اللّٰہ علیہ وسلم کیطرف منسوب کرنا سخت گناہ ہوگا۔