لفظوں کے دانت نہیں ہوتے مگر یہ کاٹ لیتے ہیں
اور اگر یہ کاٹ لیں تو ان کے زخم کبھی نہیں بھرتے
حضرت علی ؓ کا قول ہے کہ “لفظوں کے دانت نہیں ہوتے مگر یہ کاٹ لیتے ہیں اور اگر یہ کاٹ لیں تو ان کے زخم کبھی نہیں بھرتے،،
باتوں اور لہجوں پرلکھا تو سوچا کے اگر الفاظ نہ ہوں تو باتیں نہ ہوں ۔باتیں نہ ہوں تو لہجے خاموش ۔۔اسلیئے الفاظ کی اہمیت بہت زیادہ ہے ۔الفاظ سچے،جھوٹے ،اچھے ،برے،چھوٹے ،بڑے ،کھٹے ،میٹھے ہر طرح کے ہوتے ہیں ۔ہر لفظ اپنے آپ میں کئی مطلب رکھتا ہے ۔کچھ لوگوں کے پاس الفاظ کاخزانہ ہوتا ہے ۔وہ جس طرح چاہیں ،جب چاہیں الفاظ استعمال کر سکتے ہیں ۔اسکے برعکس کچھ لوگوں کے پاس الفاظ تو مجود ہوتے ہیں پر انکے استعمال سے ناواقف ہوتے ہیں ۔کچھ الفاظ زہر رکھتے ہیں اپنے اندر ۔کسی کو لڑ جائیں تو زہر رگوں تک اترتا ہے ۔اور ایسے زخم دیتے ہیں کہ زندگی بھر نہیں بھرتے ۔
ہم بحثیت فرد ؍ذمہ دارمعاشرے میں رہتے ہوئے معاشرے میں موجود لوگوں ؍عزیزواقارب بالخصوص ماں باپ ،بہن بھائی،بیوی بچوں کو ایسی ایسی باتیں کرجاتے ہیں یاان کے بارے میں اظہارخیال کرتے وقت ایسے الفاظ استعمال کرتے ہیں،جو ہم بڑے کسی کے سامنے فخروغروریاپھر ضد ،اناکے خول میں جھکڑے ،کسی کے سامنے اپنے آپ کو نمایاں کرنے، ،اپنی ضد اور انا کو پروان چڑھائے لوگوں کو یا اپنے مخاطب کو ’’ہم کسی سے کم نہیں‘‘کا احساس دلانے کے لیے کرتے ہیں اپنی ناک کو اونچا کرنے یا اپنی خفت وشرمندگی کو مٹانے کے لیے یا اپنی ناک کا جھوٹابھرم رکھنے اور ایسے میں اخلاقیات کی تمام حدوں کو بھی پامال کردیتے ہیں۔ بدتمیزی کرتے وقت اس موقع پر پل بھر کے لیے بھی نہیں سوچتے کہ ہمارا یہ فعل دوسرے کے لیے ،جس کو ہم یہ ایذاء پہنچارہے ہیں کے دل پر کیا بن کر گزر رہا ہوگا۔ہماری باتیں دوسرے کے لیے کس حد تک تکلیف کا باعث بن رہی ہونگی۔ ہماری ضد اور اناء جس کے خول میں ہم جھکڑے ہوئے ہیں ،کتنے گھروں اور افراد کے لیے اذیت کا باعث بن رہے ہونگے۔ ہمارا دوسروں سے ناروا طرزعمل ہمیں پستی کی کس انتہاء گہرائیوں میں پہنچا رہا ہوگا۔
آپ کی تھوڑی سی شفقت ومحبت اور ہمدردی کے جذبات ٹوٹے ہوئےاور بکھرے ہوئے دلوں کو جوڑنے کا کام کرسکتے ہیں، وہیں آپ کی غیرذمہ دارانہ حرکات ،نفرت آمیزجذبات وخیالات جہاں فیملی کے لیے نقصان کا باعث بن سکتے ہیں وہیں آپ کی شخصیت کو بھی تار تار کرسکتے ہیں۔ایسے الفاظ بول کر تکلیف نہ پہنچائیں جو ان کی دل آزاریونفرت کا باعث بنیں بلکہ مخاطب کرتے ایسے الفاظ کا چناؤ ٗکریں جو محبت وخلوص کو پروان چڑھائیں۔ ہمدردی وخیال کی سوچ پیدا کریں۔محبت و احترام کا ظاہرہ کریں۔