انسانی زندگی کی ابتدا کے بعد انسان نے رہائش اور فکرِ خوراک میں بہتر سے بہتر کی کوشش کی۔ غاروں اور سرنگوں میں رہنا شروع کیا، کاشت کاری کا آغاز ہوا اور خوراک کی پیداوار کے لیے نت نئے آلات وجود میں آئے، رہائش کے لیے مختلف طرح کہ مکانات کی تعمیر شروع ہوگئی، شہر آباد ہونے لگے، رفتہ رفتہ ترقی کا سفر جاری رہا اور آج کے جدید دور تک، پتھر کے دور سے لیکر جدید ٹیکنالوجی کے دور تک یہ تمام کارنامہ ایک ہی انسانی فطرت، ایک ہی سوچ، ایک ہی لگن کا تو تھا اور وہ تھی خوب سے خوب تر کی تلاش جس کو دوسرے الفاظ میں تنقید بھی کہا جاسکتا ہے کیونکہ جب تک پرانے نظریات پر سوالات یا نقائص کا شبہ نہ ظاہر کیا جائے، نئے تفکرات کا وجود میں آنا ایک ناممکن امر ہے۔ انسان کی تہذیبی ترقی کا دور جب شروع ہوا جب انسان نے الفاظ کہ ذریعے اپنے ساتھیوں سے اظہارِ فکر کیا۔ اس خیال کو مشہور ماہر نفسیات سگمڈ فرائیڈ نے بھی جنبشِ قلم کی نظر ان الفاظ میں کیا کہ
تہذیب کا آغاز اس وقت ہوا جب کسی نے
غصّے میں آکر پتھر کی بجائے “لفظ” سے وار کیا