موت کی آمد تمام امنگوں کا خاتمہ کر دیتی ہے


بےشک انسان اپنی امیدوں کی طرف جھانکتا ہے
مگر موت کی آمد اسکی تمام امنگوں کا خاتمہ کر دیتی ہے

زندگی یہ مختصر

اللہ تعالیٰ قرآن پاک میں ارشاد فرماتے ہیں ’’جس نے موت اور زندگی کو ایجاد کیا تاکہ تم لوگوں کو آزما کر دیکھے تم میں سے کون بہتر عمل کرنے والا ہے۔‘‘ (الملک آیت2) اور پھر متعدد مقامات پر قرآن ہی میں واضح کیا کہ اچھے عمل کسی پر احسان نہیں بلکہ کرنے والے ہی کی ذات کے لئے سب سے زیادہ مفید مگر جو گمراہی اختیار کرلے تو اللہ بے نیاز ہے۔ اللہ نے متنبہ کیا ۔ اب جو بینائی سے کام لے گا اپنا ہی بھلا کرے گا اور جو اندھا بنے گا خود نقصان اُٹھائے گا۔ (الانعام ۔104)

بےشک انسان اپنی امیدوں کی طرف جھانکتا ہے
مگر موت کی آمد اسکی تمام امنگوں کا خاتمہ کر دیتی ہے

انسان ازلی نہیں ہے لیکن ابدی ضرور ہے،ابتداء ً نہیں تھا،البتہ انتہاء ً مرنے کے بعد وہ ابد الآباد تک رہے گا،آج کے دور میں لوگ آخرت کو بھول چکے ہیں،موت سے بے خبروبے خطراسی زندگی کو سب کچھ سمجھ رکھا ہے،آئے روز جنازے اٹھائے جارہے ہیں،پرانسان ہے کہ غافل ومغفّل بناہوا ہے،خدا کا خوف نہ آخرت کی فکر،بس ’’ھَل مِن مزید‘‘ کے چکر میں اپنی دنیا و عُقبیٰ کی بربادی پر تُلا ہواہے ۔جناب رسول اﷲ ﷺ نے فرمایا ،کثرت سے موت کو یاد کیاکرو ،اس لئے کہ موت کا یاد کر نا ،گناہوں کو دور کرتاہے ۔

انسان جس زندگی سے محبت کرتا ہے وہی اتنی بے اعتبار ہے کہ کچھ خبر نہیں کب ہم سے بے وفائی کرے اور کب جیتے جاگتے انسان کو خود موت کی آغوش میں دھکیل دے اور انسان جس موت سے بہت دور بھاگنے کی کوشش کرتے ہوئے یہ سمجھتا ہے کہ جیسے زندگی سے یہ محبت زندگی کو انسان سے وفا پر راضی کر لے گی اور جب تک وہ چاہے گا زندگی اس کا ساتھ دے گی جبکہ موت وہ اٹل حقیقت ہے جو کبھی ٹل نہیں سکتی ۔

Bay Shak Insan Apni Umeedon Ki Tarf Jhankta Hay
Mgr Maot Ki Aamd Uski Tmaam Umangon Ka Khatma Kr Deti Hay


اپنا تبصرہ بھیجیں