غلامی میں نہ کام آتی ہیں شمشیریں نہ تدبیریں [علامہ محمد اقبال]


غلامی میں نہ کام آتی ہیں شمشیریں نہ تدبیریں
جو ہو ذوقِ یقیں پیدا تو کٹ جاتی ہیں زنجیریں

کوئی اندازہ کر سکتا ہے اُس کے زور بازو کا!
نگاہِ مردِ مومن سے بدل جاتی ہیں تقدیریں



ولایت، پادشاہی، علمِ اشیا کی جہاں‌گیری
یہ سب کیا ہیں، فقط اک نکتۂ ایماں کی تفسیریں

براہیمی نظر پیدا مگر مشکل سے ہوتی ہے
ہَوس چھُپ چھُپ کے سینوں میں بنا لیتی ہے تصویریں

تمیزِ بندہ و آقا فسادِ آدمیّت ہے
حذَر اے چِیرہ دستاں! سخت ہیں فطرت کی تعزیریں

حقیقت ایک ہے ہر شے کی، خاکی ہو کہ نُوری ہو
لہُو خورشید کا ٹپکے اگر ذرّے کا دل چِیریں

یقیں محکم، عمل پیہم، محبّت فاتحِ عالم
جہادِ زِندگانی میں ہیں یہ مردوں کی شمشیریں

چہ باید مرد را طبعِ بلندے، مشربِ نابے
دلِ گرمے، نگاہِ پاک بینے، جانِ بیتابے

علامہ محمد اقبال

Ghulaami Mein Na Kaam Aati Hai Shamsheerain Na Tadbeerain
Jo Ho zZooq e Yaqeen Paida To Kat Jati Hai Zanjeeraain
Allama Muhammad Iqbaal


اپنا تبصرہ بھیجیں