اعمال کا دارومدار نیّتوں پر ہے


فرمانِ نبوی ﷺ
‘اِنَّمَا الْاَعْمَالُ بِالنِّـیَّاتِ
“اعمال کا دارومدار نیّتوں پر ہے”

نیّت کی اہمیت

اسلام کے سارے اعمال کا دار و مدار نیتوں پر ہے اور نیت کا تعلق دل کے ساتھ ہے گویا کہ دل سارے اعمال کا سر چشمہ اور منبع ہے دل اور اس کا ارادہ اعمال و افعال میں مرکزی کردار ادا کرتا ہے۔
اچھی نیت کا مطلب جو بھی کام ہو وہ خلوص دل سے ہو اوراللہ کیلئے خاص ہو، یعنی انسان کی قولی، عملی، ظاہری اور باطنی تمام عبادات رضائے الہی کے حصول کیلئے ہوں۔اس کام میں کوئی مطلب یا دکھاوا نہ ہو- اسکے کام میں صرف اللہ تعالیٰ کی خوشنودی شامل ہو- ایسے لوگ بہت پرسکون رہتے ہیں ان کا دل ودماغ کسی اجلی اور نکھری صبح جیسا ہوتا ہے- اسے لوگ اللہ تعا لیٰ کو بہت محبوب ہوتے ہیں اور لوگوں میں بھی ہر دلعزیز ہو جاتے ہیں- قرآن کریم میں ارشاد ہے۔

اِنَّ الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ سَیَجْعَلُ لَہُمُ الرَّحْمٰنُ وُدًّا﴿۹۶﴾(پ۱۶،مریم:۹۶)
ترجمۂ کنزالایمان:بےشک وہ جوایمان لائے اور اچھے کام کئے عنقریب ان کے لیے رحمٰن محبت کر دے گا۔

ارشاد نبویؑ ہے
’’ نیت المومن خیر من عملہ‘‘
مومن کا نیت اس کے عمل سے اچھا ہے

Frman E Nabvi
Innamal A’Malu Binniyat
Amaal ka Dar O Mdaar Niyyaton Per Hay


اپنا تبصرہ بھیجیں