گناہ ایک تاریکی ہے
اور اس کا چراغ توبہ ہے
پانچ تاریکیوں کے لئے پانچ چراغ اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کرنے والے تاریکیوں کے گڑهے میں ہوتے ہیں اللہ تعالیٰ نے ان سے نکلنے کی راہیں بھی بتائی ہیں – سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ نے فرمایا : پانچ قسم کی تاریکیاں ہیں اور ان کے لئے پانچ قسم کے چراغ ہیں – دنیا کی محبت ایک تاریکی ہے اور تقوی و پرہیزگاری اس کا چراغ ہے – گناہ ایک تاریکی ہے اور توبہ اس کا چراغ ہے – قبر ایک تاریکی ہے اور اس کا چراغ کلمہ طیبہ ہے – آخرت ایک تاریکی ہے اور اس کا چراغ نیک اعمال ہے – پل صراط ایک تاریکی ہے اور اس کا چراغ یقین ہے –
انسان کی زندگی کا تصور گناہ کے بغیر محال ہے جب انسان بہت گناہوں میں ڈوب جائے تو تاریکی میں ڈوبتا جاتا ہے اور اپنے ربٌ کی رحمت سے نا امید بھی ہونے لگتا ہے لیکن اللہ تعالیٰ کی ذات بہت بڑی غفورورحیم ہے- انسان توبہ کر کے اللہ تعالیٰ کو راضی کر سکتا ہے- اللہ کا ارشاد ہے :
{وَتُوبُوا إِلَى اللَّهِ جَمِيعًا أَيُّهَا الْمُؤْمِنُونَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ} [النور: 31]
”ائے مومنو! تم سب اللہ سے توبہ کرو تاکہ تم فلاح پاؤ ـ”
رسول اللہ ﷺ کے اگلے ، پچھلے سب گناہ بخش دئیے گئے تھے لیکن اس کے باوجود آپ ایک دن میں سو مرتبہ اللہ سے توبہ کرتے تھے ، حضرت اغرمزنی رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ اللہ کے رسول ﷺ سے فرمایا:
يا أيها الناس، توبوا إلى الله، فإني أتوب في اليوم مائة مرة.
” ائے لوگو ! اللہ سے توبہ کرو، بے شک میں ایک دن میں سو مرتبہ اللہ سے توبہ کرتا ہوں-
اور نبی ﷺ کا ارشاد ہے :
أن التائب من الذنب كمن لا ذنب له.
” گناہوں سے توبہ کرنے والا شخص ایک بے گناہ کی طرح پاک ہو جاتا ہے ” اس ابن ماجہ نے روایت کیا ہے اور اس کی سند حسن ہے ـ
بادِروا بالأعمال سبعًا هل تنظرون إلا إلى فقرٍ مُنْسٍ، أو غِنًى مُطْغٍ، أو مرض مُفسِد، أو موت مُجهِز، أو الدجال فشر غائبٍ يُنتظر، أو الساعة فالساعة أدهَى وأمَرُّ
” سات چیزوں کے آنے سے پہلے اعمال کی طرف جلدی کرو ، کیا تمہیں انتظار ہے بھلا دینے والی غربت کا ، یا حد سے بڑھی ہوئی مالداری کا ، یا ہلاک کر دینے والی بیماری کا ، یا عقل ماردینے والے بڑھاپے کا ، یار درگور کرنے والی موت کا ، یا دجال کا جو بدترین پوشیدہ شخص ہے جس کا انتظار کیا جارہا ہے ، یا قیامت کا تو قیامت سب سے زیادہ خطرناک شے ہے ” (ترمذي )
رسول اللہ ﷺ نے مومنوں کی ان کی چیزوں کی طرف رہنمائی کی جو ان سے لمبی آرزؤں کو دور اور دنیا کی حقیقت سے آگاہ کر دیں ، چنانچہ آپ نے یہ حکم دیا کہ موت کو یاد کریں ، قبروں کی زیارت کریں ، مردوں کو غسل دیں ، جنازہ کے ساتھ چلیں ، مریضوں کی عیادت کریں اور صالحین سے ملاقات کے لیے جائیں ،کیونکہ یہ ساری چیزیں دل کو غفلت سے بیدار کرتی ہیں اور پیش آنے والی حقیقت سے آگاہ کردیتی ہیں ، تو دل بھی اس کے لئے تیاری کر لیتا ہےاور گناہوں سے توبہ کرتا ہے-