عمر دوسروں کی دی ہوئی گرہیں کھولتے گزر گئی


بچپن میں تسمے باندھنے نہ آئے…
جوانی میں ٹائی…
اور عمر دوسروں کی دی ہوئی گرہیں کھولتے گزر گئی….!!!!

زندگی کا سفر

زندگی کیا ہے؟ یہ معدوم سے وجود اور وجود سے معدوم ہونے تک کرب و خوشی کے بے شمار لمحات، امیدوں اور مایوسیوں کے تسلسل، محبتوں اور نفرتوں کی داستان، خوش گمانیوں اور بدگمانیوں کے طویل سلسلے سے بھرپور محدود و متعین وقت کا نام ہے۔ ایک ایسی مسافت جس کی منزل (موت) تو متعین، لیکن راہیں جْدا جْدا ہیں۔ زندگی ایک طویل انتظار اور ہر گزرتے پل ایک نئے امتحان کا نام ہے۔ ایک چیلنج ہے جسے ہر کسی کو قبول کرنا پڑتا ہے۔ ایک شمع ہے جسے پگھلتے پگھلتے آخر کار ختم ہونا ہے۔ ایک بلبلہ ہے جو ابھرتا ہے اور ختم ہو جاتا ہے۔ ایک چراغ ہے جو کسی بھی وقت بجھ سکتا ہے۔ ایک ایسی عمارت ہے جو کبھی نہ کبھی مسمار ہو کر ہی رہتی ہے ۔ ایک ایسی خواہش کا نام ہے جو کبھی ختم نہیں ہوتی ہے۔ ایک ایسا فریب ہے جس کی حقیقت موت کے سوا کچھ نہیں ہے۔ بہت کچھ حاصل کر کے اور بہت کچھ کھو کر انسان نہ چاہتے ہوئے بھی ہر قدم اپنی منزل کی طرف اٹھاتا چلا جاتا ہے۔ کبھی زندگی کا یہ سفر اتنا خوبصورت محسوس ہوتا ہے کہ انسان چاہتا ہے زندگی کے یہ خوبصورت لمحات ہمیشہ کے لیے یہیں تھم جائیں، مگر انسان ان خوبصورت لمحوں کو ہر قدم پیچھے چھوڑتے ہوئے بھی زندگی کے سفر پر گامزن رہتا ہے اور کبھی یہ سفر اتنا کٹھن ہو جاتا ہے کہ انسان اسے جلدی سے طے کر کے اپنی منزل کو پانے کی خواہش کرتا ہے۔

یوں کہا جائے تو بالکل بجا ہے کہ زندگی نت نئی تبدیلیوں کا نام ہے۔ زندگی اگر گلاب کی مانند ہے تو کانٹے کی چھبن بھی ہے۔ ہوشربا خوبصورتی ہے تو گھائل کرنے والا نشتر بھی ہے۔ دل کو بھانے والی صبح کی روشنی ہے تو رات کی خوفناک تاریکی کا نام بھی ہے۔ زندگی ایک ایسی لڑائی کا نام ہے جس میں جیت بھی اپنی اور ہار بھی اپنی ہوتی ہے۔

اے میرے بچے

زندگی کرسٹل کی سیڑھیاں تو نہیں

یہ تو بہت سخت ہے

مانند لوہے کی میز کے

مانند بغیر قالین کے فرش کے

مگر اے میرے بچے

تو نے رکنا نہیں

کہ رکنا زیادہ اذیت ناک ہو گا

تجھے آگے بڑھنا ہے

تجھے زندہ رہنا ہے

Bachpan Man Tasmay Bandhne Na Aye
Jawani Man Tai
Aur Umer Dosron Ki Di Hui
Girhain Kholte Guzar Gai


اپنا تبصرہ بھیجیں