سُبْحَانَ اللہ


سُبْحَانَ اللہ

سُبْحَانَ اللہ
حضرت ابوذرؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہؐ نے مجھ سے فرمایا: کیا میں تمہیں وہ کلام نہ بتادوں جو اللہ تعالیٰ کو سب سے زیادہ پسند ہے؟ میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! اللہ تعالیٰ کو جو کلام سب سے زیادہ پسند ہے وہ مجھے ضرور بتادیجیے۔ آپؐ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کو سب سے زیادہ پسند کلام ہے: ’’سبحان اللہ وبحمدہ‘‘ (مسلم و نسائی)مسلم کی ایک روایت میں ہے کہ رسول اللہؐ سے دریافت کیا گیا‘ سب سے افضل کلام کون سا ہے؟ آپؐ نے فرمایا جو اللہ تعالیٰ نے اپنے فرشتوں (یا بندوں) کے لیے منتخب فرمایا: ’’سبحان اللہ وبحمدہ‘‘۔ حضرت عبداللہ ابن عمرؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہؐ نے فرمایا: جس نے ’’سبحان اللہ وبحمدہ‘‘ پڑھا اس کے لیے جنت میں ایک کھجور کا درخت لگادیا جاتا ہے۔حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہؐ نے فرمایا: دو جملے زبان پر ہلکے لیکن (قیامت کے دن) میزان میں بھاری اور اللہ کے پسندیدہ ہیں ’’سبحان اللہ وبحمدہ‘‘ اور ’’سبحان اللہ العظیم‘‘
حضرت ابراہیمؑ کی وصیت
حضرت عبداللہ ابن مسعودؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہؐ نے فرمایا: معراج کی رات حضرت ابراہیمؑ سے میری ملاقات ہوئی تو انہوں نے فرمایا: محمدؐ! اپنی امت کو میرا سلام کہنا اور انہیں بتانا کہ جنت بہت خوش گوار مٹی اور میٹھے پانی والی ہے اور اس کی زمین بہت زرخیز ہے اور اس میں بونے والا پودا ہے ’’سبحان اللہ والحمد للہ ولا الٰہ الا اللہ واللہ اکبر‘‘ پڑھنا۔ طبرانی کی روایت میں آخر میں ’’لاحول ولا قوۃ الا باللہ‘‘ بھی ہے۔ (ترمذی)
توبہ و استغفار
حضرت اعز بن یسار مزنیؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہؐ نے فرمایا: لوگو! اللہ تعالیٰ سے توبہ و استغفار کیا کرو۔ میں دن میں سو بار توبہ کرتا ہوں۔ (مسلم) حضرت انسؓ کی روایت ہے کہ رسول اللہؐ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کسی بندے کی توبہ سے اس سے زیادہ خوش ہوتا ہے جتنا تم میں سے کوئی بیابان میں اپنے گم شدہ اونٹ کے (اچانک) مل جانے سے خوش ہوجاتا ہے۔ (متفق علیہ)مسلم میں حضرت ابو موسیؓ اشعری سے روایت ہے کہ رسول اللہؐ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ رات میں اپنا ہاتھ پھیلاتے ہیں تا کہ دن میں خطا کرنے والے کی توبہ قبول کرلیں اور دن میں اپنا ہاتھ پھیلاتے ہیں کہ رات میں خطا کرنے والے کی توبہ قبول کرلیں (اور یہ سلسلہ اس وقت تک جاری رہے گا) جب تک سورج مغرب سے طلوع نہیں ہوتا (یعنی قیامت سے پہلے)۔
دنیا و آخرت کی عافیت
حضرت عباسؓ ابن مطلب سے روایت ہے کہ میں نے عرض کیا: یارسول اللہؐ مجھے کوئی ایسی چیز سکھا دیجیے جو میں اللہ تعالیٰ سے مانگوں۔ آپؐ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ سے عافیت مانگیے۔ میں کچھ دنوں تک ٹھہرا رہا پھر حاضر ہوا اور (دوبارہ) عرض کیا: یا رسول اللہؐ مجھے کوئی ایسی چیز سکھا دیجیے جو میں اللہ تعالیٰ سے مانگوں۔ آپؐ نے فرمایا: اے عباسؓ اے رسول اللہ کے چچا! آپ اللہ تعالیٰ سے دنیا و آخرت میں عافیت مانگیے۔ (ترمذی)
ایک حدیث میں ہے کہ رسول اللہؐ نے حضرت عائشہؓ کے دریافت کرنے پر یہی دعا شب قدر میں پڑھنے کی ہدایت فرمائی تھی:
اللھم انی اسالک العفو والعافیۃ۔

Subhaan Allah


اپنا تبصرہ بھیجیں