فجر کی نماز کی اہمیت


حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ
رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا:

جو شخص فجر کی نماز جماعت سے پڑھتا ہے پھر آفتاب نکلنے تک اللہ تعالیٰ کے ذکر میں مشغول رہتا ہے پھر دو نفل پڑھتا ہے تو اسے حج اور عمرہ کا ثواب ملتا ہے۔

حضرت انس رضی اللہ عنہ فرما تے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے تین مرتبہ ارشاد فرما یا :
کامل حج اور عمرہ کا ثواب، کامل حج اور عمرہ کا ثواب، کامل حج اور عمرہ کا ثواب ملتا ہے.
(ترمذی)



حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ حضور اقدس صلی اللہ تعالی علیہ و سلم ارشاد فرماتے ہیں کہ
’’ فجر کی دو رکعتیں دنیا و مافیہا سے بہتر ہیں ۔‘‘ ( مسلم ، ترمذی )

پانچ نمازوں میں سے سب سے اہم نماز فجر کی ہے جسے ادا کرتے ہی ایک مسلمان اپنے دن کا آغاز کرتا ہے۔ اس لیے اس کا اہتمام نہایت ضروری ہے۔ اس کی فضیلت اس لیے بھی زیادہ ہے کہ ضعیف الایمان شخص اس کی طاقت نہیں رکھتا بلکہ منافقین پر تو اس کی ادائیگی بے حد مشکل ہے۔ جیسا کہ ہمارے رہبراعظم محمدؐ کا فرمان ہے: ’’عشاء اور فجر کی نماز منافقین پر سب سے زیادہ بھاری ہوتی ہے۔‘‘ اور فجر کی با جماعت نماز ایک مسلمان کی صداقت اور اس کا ایمان پرکھنے کی کسوٹی ہے۔ عبداللہ بن عمر فرماتے ہیں : ’’ہم اگر فجر اور عشاء کی نماز میں کسی آدمی کو نہ پاتے تو اس کے بارے میں اچھا گمان نہیں رکھتے تھے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ دوسری نمازوں کے اوقات میں آدمی بیدار ہوتا ہے اس لیے دیگر نمازوں کا پڑھنا چنداں دشوار نہیں ہوتا، لیکن فجر اور عشاء کی با جماعت نماز کا اہتمام صرف مؤمن ہی کرتا ہے جس کی بابت خیر و بھلائی کی اُمید کی جاتی ہے۔

حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ حضور اقدس صلی اللہ تعالی علیہ و سلم ارشاد فرماتے ہیں کہ ’’ فجر کی دونوں رکعتوں کو لازم کر لو کہ ان میں بڑ ی فضیلت ہے ۔( طبرانی )

یہ بہت ملال انگیز صورت حال ہے کہ مساجد میں فجر کے وقت بہت کم لوگ آتے ہیں۔ ان میں بھی زیادہ تر جھکی ہوئی کمر والے، بوڑھے لوگ ہوتے ہیں، نوجوان خال خال ہی دکھائی دیتے ہیں۔

Fajar Ki Namaz Ki Ahmiyyat
Kaamil Hajj Or Umrah Ka Sawab


اپنا تبصرہ بھیجیں