ایسی نماز پھر نہ ہوئی کربلا کے بعد


سجدے میں سر، گلے پہ خنجر اور تین دن کی پیاس
ایسی نماز پھر نہ ہوئی کربلا کے بعد

کربلا کے بعد

بندگی حسین کی نہیں کوئی نظیر
کیا سجدہ عشق ادا سایہ تیغ و تیر
دیا حسین نے سبق یہ اہل ایماں کو
سر مقتل بھی نہ بیچو اپنا ضمیر

حسین تو رویائے ابراہیم کی تعبیر
حسین تجھ سے بڑھی اسلام کی توقیر
جو ترا سر اقدس چڑھا نیزے کی نوک پر
مانند خورشید کی اس نے ظلمت کی اخیر

حسین تیری رگوں میں ہے خون خیبر شکن
تو محبوب خدا کا محبوب اے شاہ زمن
اے سردار جوانان ارم جوانمردی ہے تجھ پہ ختم
اے امام عالی اے جگر گوشہ بتول تو حق کا نمائندہ تو سفیر کہن

حسین سے چمکا اسلام کے مقدر کا ستارہ
ڈگمگاتے اسلام کو حسینیت کا سہارا
حسین نے بخشا ہے اسلام کو وقار
حسین اک اصول جہانگیر و جہاں آرا

اے شہدائے کربلا تمھیں کیسے سلام عقیدت پیش کروں
زبان و الفاظ میں نہیں طاقت تمہاری عظمت پیش کروں
آل رسول جگر گوشہ بتول کی مظلومیت پہ ہے نظر اشک فشاں
اے ذبح عظیم تری ڈگر بہادو ں اپنا لہو، ہو اجازت جاں پیش کروں

حسین سے چمکا اسلام کے مقدر کا ستارہ
ڈگمگاتے اسلام کو حسینیت کا سہارا
حسین نے بخشا ہے اسلام کو وقار
حسین اک اصول جہانگیر و جہاں آرا

حسین تیری قناعت کو سلام
حسین تری عبادت کو سلام
حسین ترے عشق کو سلام
حسین تری شہادت کو سلام

Sajday Mein Sir,Glay Peh Khanjjr Aur Teen Din Ki Pyaas
Aisi Nmaz Phir Na Hui Krbla Kay Baad


اپنا تبصرہ بھیجیں