ہر ابتدا سے پہلے ہر انتہا کے بعد
ذاتِ نبی ﷺ بلند ہے، ذاتِ خدا کے بعد
دنیا میں احترام کے قابل ہیں جتنے لوگ
میں سب کو مانتا ہوں، مگر مصطفیٰ ﷺ بعد
قتلِ حسینؓ اصل میں مرگ یزید ہے
اسلام زندہ ہوتا ہے ہر کربلا کے بعد
کربلا عددی طاقت کا نہیں بلکہ عزمی طاقت کا نام ہے- معرکہ کربلا سے پہلے تک فتح وشکست کچھ ایسے تھی کہ جو مار دے اپنے دشمن کو وہ فاتح اور جو مارا جائے وہ مفتوح مگر امام حسین ؑ نے فتح وشکست کے نئے اصول وضع کئے یعنی جو اپنے مقصد میں کامیاب وہ فاتح اور جو اپنے مقصد میں ناکام ہوا وہ مفتوح، کربلا تو آغاز تھا فتح و شکست کو صیح سمت دینے کا اور کسی فاسق فاجر اور ظالم کے سامنے ڈٹ جانے کا ، ۔اکسٹھ ہجری والی کربلا کا تسلسل ابھی جاری ہے جو تا قیامت جاری رہےگا
کربلا وہ معرکہ ہے جس نے فتح و شکست کے قوانین مرتب کئے جس کے بانی نواسۂ رسول ﷺ ہیں ۔ یز ید لعین کا مقصد تھا کہ حسین ؑ اس بیعت کریں اور اسے خلیفہ مانیں- کیا اسے اپنے مقصد میں کامیابی نصیب ہوئی ؟ اور امام حسین ؑ کا مقصد یہی تھا کہ ایک ظالم ،فاسق و فاجر کی بیعت نہیں کرنی اور اپنے رحمت الالعالمین ﷺ کے دین برحق پر کسی ظالم کی حکومت قبول نہیں کرنی چاہے اس کے بدلے میں کیسی ہی قربانی کیوں نہ دینی پڑے سیدالشہدا کی لازوال قربانیوں کے بدلے میں یزید نام کو ہمیشہ کے لئے ایک گالی بنا دیا یزید ظلم کر کے بھی مردود ٹھہرا اور حسینیت تا قیامت زندہ و پائیندہ ٹھہری-
قتل حسینؑ اصل میں مرگ یزید ہے
اسلام زندہ ہوگیا ہر کربلا کہ بعد
اسلام زندہ ہوتا ہے ہر کربلا کے بعد یعنی کربلا میں خانوادۂ رسول ﷺ نے شہادتیں دے کر قید و بند کی صعوبتیں اٹھا کر اسلام کو زندہ کیا پھر یزیدی لشکر نے مدینہ پر قتل و غارت گری کا بازار گرم کیا مسجد نبوی ﷺ میں گھوڑے تک باندھے تا کہ یزید کی دھاک اصحابہ رسول اور انکی اولادوں پر بیٹھ سکے یہاں بھی یزیدی لشکر اپنے مقصد میں کامیاب نا ہو سکا اور لعین ہی ٹھہرا کیونکہ ان مظالم کے بعد مسلمانوں میں یزید کے خلاف ایک بھرپور نفرت جاگی اور بالآخر ایک نئے جذبہ کے ساتھ مسلمانوں نے یزیدیت کو تحس نحس کر کے رکھ دیا ۔ اکسٹھ ہجری میں وقوع پذیر ہونے والی جنگ جس میں نواسۂ رسول ،جگر گوشۂ بتول اپنے خاندان اور رفقاء کے ساتھ یزیدی فوج کے ہاتھوں شہید ہوگئے اس شہادت کی داستان تا ابد جاری و ساری رہے گی-
Mashaallah
شاعر کانام لکھنا ضروری ہے۔ اگر کتاب کا حوالہ بھی دیا جائے تو بہتر ہوگا۔