نیکی کے کاموں کا صلہ


نیکی کے کاموں کا کوئی صلہ مت چاھو
اِن کی کوئی قیمت نہیں لگائی جا سکتی

نیکی کے کاموں کا صلہ

نیکی اللہ کیلئے ہوتی ہے ۔اللہ کیلئے کی گئی نیکی کا صلہ مخلوقِ خدا سے پانا۔اللہ سے بے وفائی ہے۔ اپنی نیکی کی داد وصول کرنایا کسی طرف سے داد کے انتظارمیں رہنا دراصل نیکی کا مول لگوانا ہے۔ نیکی انمول ہوتی ہے اور مول لگوانے سے انمول بے مول ہوجاتا ہے۔ نیکی ایک پارٹ ٹائم جاب نہیں۔ نیکی کامزاج اخلاق اور اخلاص ہے ۔ درشت مزاج نیکی کے حسن کو پامال کرتا ہے۔نیکی کا جوہر قربانی ہے اور قربانی کا جوہراپنی اَنا کی نفی!! ہماری املاک اور ہمارے استحقاق ‘دراصل ہماری اَنا کے سیکیورٹی گارڈ ہیں ۔حساسِ ملکیت سے دستبردار ہونا نیکی کے سفر پر روانہ ہونے کی پہلی شرط ہے۔

نیکی کا تعلق نیت کے ساتھ ہے۔ نیت میں پاکیزگی ‘ عمل میں پاکیزگی پیداکرتی ہے۔ناپاک نیت یہ ہے کہ نام میں نیکی ہو‘اورکام میں مفاد ۔نیکی کی نمائش کرنااحسان جتلانے کے زمرے میں آتا ہے۔ اور کسی پر احسان جتلانا اس کو شرمندہ کرنا ہوتا ہے شرمندہ کرنا بھی سزا دینے کے برابر ہوتاہے۔ گمنام نیکی بڑی معتبر ہوتی ہے۔ لوگ نیکی سے زیادہ نیک نامی کمانے میں مصروف ’’عمل ‘‘ہوتے ہیں اس لئے دونوں سے محروم رہتے ہیں۔ نیکی کا بیج عجز کی زمین میں گل و گلزار ہوتا ہے۔ فخر و غرور کی حدت اسے جھلسا دیتی ہے جس کا کوئی فائدہ نہیں ہوتا بلکہ الٹا گناہ ہوتا ہے۔

پرانے لوگ دریاؤں میں نیکی ڈال آتے تھے
ہمارے دور کا انسان نیکی کر کے چیخے گا

Naiki Kay Kamon Ka Koi Sila Matt Chaho
In Ki Koi Qeemat Nahi lgai Ja Sakti


اپنا تبصرہ بھیجیں