رحمتِ عالم کا قصیدہ….!!!!


درود شریف

اُس رحمتِ عالم کا قصیدہ کہوں کیسے؟
جو مہرِ عنایات بھی ہو ، ابرِ کرم بھی
کیا اُس کے لیے نذر کروں ، جس کی ثنا میں
سجدے میں الفاظ بھی ، سطریں بھی ، قلم بھی

چہرہ ہے کہ انوارِ دو عالم کا صحیفہ
آنکھیں ہیں کہ بحرین تقدس کے نگین ہیں
ماتھا ہے کہ وحدت کی تجلی کا ورق ہے
عارِض ہیں کہ “والفجر” کی آیات کے اَمیں ہیں

گیسُو ہیں کہ “وَاللَّیل” کے بکھرے ہوئے سائے
ابرو ہیں کہ قوسینِ شبِ قدر کھُلے ہیں
گردن ہے کہ بَر فرقِ زمیں اَوجِ ثُریا
لَب صورتِ یاقوت شعاعوں میں دُھلے ہیں

قَد ہے کہ نبوت کے خدوخال کا معیار
بازہ ہیں کہ توحید کی عظمت کے عَلم ہیں
سینہ ہے کہ رمزِ دل ہستی کا خزینہ
پلکیں ہیں کہ الفاظِ رُخِ لوح و قلم ہیں

باتیں ہیں کہ طُوبٰی کی چٹکتی ہوئی کلیاں
لہجہ ہے کہ یزداں کی زباں بول رہی ہے
خطبے ہیں کہ ساون کے اُمنڈتے ہوئے دریا
قِرأت ہے کہ اسرارِ جہاں کھول رہی ہے
اللهمَّﷺصَلِّﷺوَسَـــلِّمْﷺوَبَارِكﷺْ
علىﷺنَبِيِّنَـــاﷺمُحمَّدﷺْ

Rehmat e Aalam SAWW ka Qaseedah


اپنا تبصرہ بھیجیں